Iqbal Akram varisi
اس کی تحریر پڑھوں اس کا بیاں تک دیکھوں
آگ محسوس کرو اور دھواں تک دیکھوں
پھر یقینوں سے اٹھوں اور گماں تک دیکھوں
عشق ہو جائے اگر کون و مکاں تک دیکھوں
سوچتا ہوں کہ تجھے آج نہا تک دیکھوں
درد محسوس کروں آہ و فغاں تک دیکھوں
اپنے ہاتھوں سے اجڑتا ہوا گلشن اپنا
روز بستی میں تماشا یہ کہاں تک دیکھوں
صرف بچوں کی اگر بات ہو خاموش رہوں
اپنے رستے سے ہیں گمراہ جواں تک دیکھوں
تیری چاہت کا نشہ ایسا چڑھا ہے مجھ پر
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
فیصلہ پھر کوئی مقصود ہے پہلے اکرمؔ
تیری آہٹ کو سنوں تیری زباں تک دیکھوں
اقبال اکرمؔ وارثی
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
موبائل-9335380992
Seyad faizul murad
12-Sep-2022 08:44 AM
واااہ واااہ بہت خوب
Reply